Wikipedia

Search results

Monday, April 13, 2020

مسافر قسط نمبر_1

مسافر
قسط نمبر_1
از
خانزادی

سارہ کہاں ہو تم؟
ہر بار میری بات کو یونہی نظر انداز کر کے بھاگ جاتی ہو مگر آج تمہیں میری بات سننی ہو گی۔
لو آج برتن دھونے کی یاد کیسے آ گئی تمہیں۔
ادھر دیکھو میری طرف۔۔۔
آنی پلیز۔۔۔۔۔
Change The Topic...
میں آپ سے بول چکی ہوں یہ ٹاپک مت چھیڑا کریں بار بار مگر آپ سنتی ہی نہی۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ میں آپ پر بوجھ بن چکی ہوں،تو مجھے اکیلا چھوڑ دیں آپ۔

رہ لوں گی میں اکیلی۔۔۔
آپ میری فکر چھوڑ دیں،میں کوئی ٹین ایج گرل نہی ہوں۔
کیسے چھوڑ دوں تمہیں اکیلا سارہ؟
Are you crazy?
تمہاری مام سے وعدہ کیا ہے میں نے تمہاری زمہ داری لی ہے۔
تو پھر کیسے تمہارے معاملے میں کوتاہی کروں؟
تم بوجھ نہی ہو مجھ پر۔۔۔۔
میری بیٹی ہو تم۔
خوش دیکھنا چاہتی ہوں میں تمہیں۔
آخر کب تک تم یہ ریسٹورنٹ سنبھالتی رہو گی؟
ایک لڑکی کا اصل گھر اس کے شوہر کا گھر ہوتا ہے۔
تم مت بھولو کہ تم دانیال کے نکاح میں ہو۔
اس پردیس ملک میں کون بنے گا تمہارا سہارا؟
میری بھی عمر ہو گئی ہے اب،کیا پتہ کب آنکھیں بند ہو جائیں تمہاری ماں کی طرح۔
بہتر یہی ہے تم پاکستان چلی جاو اپنے گھر۔۔۔۔۔
ہمممم۔۔۔۔تو آپ کو لگتا ہے میں پاکستان جا کر خوش رہوں گی؟
آپ مجھے اس گھر میں بھیجنا چاہتی ہیں،جس گھر کے مکینوں نے ساری زندگی میری ماں کو نہی اپنایا،وہ مجھے کیا اپنائیں گے۔
بہت بڑی غلطی کر دی ڈیڈ نے میرا نکاح دانیال سے کروا کر کیونکہ وہ جو سمجھتے تھے ان کا بھتیجا ان کی بیٹی کو تحفظ دے گا مگر وہ غلط تھے۔
ان کے لاڈلے بھتیجے نے تو کبھی مڑ کر نہی دیکھا،اسے کبھی خیال نہی آیا کہ اس کی بیوی کس حال میں ہے۔۔۔۔زندہ بھی ہے یا نہی؟
اب اتنا بھی وہ دودھ پیتا بچہ نہی ہے جو اسے کوئی بتائے گا تو پتہ چلے گا اسے۔
پندرہ سال کا تھا وہ جب ہمارا نکاح ہوا تھا اور پندرہ سال کا بچہ سمجھدار ہوتا ہے۔
کیا اسے میری یاد نہی آتی؟
اسے میری پرواہ نہی ہے تو میں کیوں کروں؟
آنی پلیز چھوڑ دیں آپ اس معاملے کو،مجھے نہی ضرورت مطلب پرست رشتوں کی۔
جب ان کو میری قدر نہی تو میں کیوں پرواہ کروں ان کی۔
تو قدر بناو اپنی،وہاں جاو اور اپنا حق حاصل کرو۔
آنی۔۔۔۔
اسلام و علیکم۔۔۔۔۔
وعلیکم اسلام۔۔۔۔۔لو اسفند آ گیا یہ سمجھائے گا تمہیں۔
کیا؟
وہ مسکراتے ہوئے کرسی کھینچتے ہوئے بیٹھ گیا۔
آنی پلیز۔۔۔۔۔۔ہر کسی کے سامنے مت شروع ہو جایا کریں۔
یہ میرا پرسنل معاملہ ہے۔۔۔۔وہ ایپرن اتار کر الماری میں پھینک کر اپنے کمرے میں بھاگ گئی۔
کیا کروں میں اس لڑکی کا؟
میں تو سمجھا سمجھا کر تھک گئی ہوں مگر یہ سنتی ہی نہی ہے۔
Dont worry...
آنی سب ٹھیک ہو جائے گا،میں سمجھاوں گا اسے۔
آپ فکر مت کریں۔
کیسے فکر نہ کروں؟
جب بھی بات شروع کرتی ہوں یہ بھڑک اٹھتی ہے۔
جو بھی ہو سچ تو یہی ہے،اب یہ اکیلی تو نہی رہ سکتی ساری عمر۔۔۔ایک نہ ایک دن پاکستان واپس جانا ہی ہو گا اسے۔
آخر کب تک جان چھڑائے گی۔
جی آنی آپ کی بات ٹھیک ہے مگر ابھی وہ ریسٹورنٹ سے تھکی ہوئی آئی ہے۔
کوئی مناسب وقت دیکھ کر میں خود بات کرتا ہوں۔
ٹھیک ہے میں انتظار کروں گی۔
کھانا گرم کرتی ہوں،تم فریش ہو کر آ جاو۔
ٹھیک ہے۔۔وہ بے دلی سے ٹائی کھولتے ہوئے اپنے پورشن کی طرف بڑھ گیا۔
صبح ناشتے کی میز پر۔۔۔
آنی پلیز ناں۔۔۔۔ایسے ناراض مت ہوا کریں آپ مجھ سے سارہ انہیں منا رہی تھی۔تب ہی اسفند نیچے آیا۔
اسلام و علیکم۔۔۔۔
سارہ اسے دیکھتے ہی تیزی سے اپنی کرسی چھوڑ کر اٹھ کھڑی ہوئی۔
آنی مجھے دیر ہو رہی ہے،آپ جلدی آ جائیے گا۔
یوں بھاگنے سے سچائی بدل تو نہی جائے گی۔
۔اسفند کی آواز پر سارہ کے دروازے کی طرف بڑھتے قدم رک گئے۔
آنی کی بات مان کیوں نہی لیتی آپ؟
آپ سے مطلب؟
آپ کو کوئی حق نہی اس معاملے پر مجھ سے بخث کرنے کا۔
کرایہ دار ہیں وہی رہیں،مالک مکان بننے کی کوشش مت کریں۔
سارہ؟؟؟؟؟
اس کی آنٹی غصے سے چلائیں۔
یہ کرایہ دار نہی ہے اس گھر کا فرد ہے۔
بھول گئی تم اس کے کتنے احسانات ہیں ہم پر؟
yeah whatever.....
میں جا رہی ہوں،مجھے دیر ہو رہی ہے۔وہ ایک غصے بھری نظر اسفند پر ڈال کر دروازہ غصے سے پٹخ کر باہر چل دی۔
آنی میں بھی چلتا ہوں،وہ ایک نظر گھڑی پر ڈالتے ہوئے باہر کی طرف چل دیا۔
وہ شرمندہ سی برتن سمیٹنے لگیں۔
تو ابھی تک آپ مجھے کرایہ دار ہی سمجھتی ہیں؟
اسفند سارہ کے برابر چلتے ہوئے بولا۔
تو اور کیا سمجھوں مسٹر؟
یہ ترکی ہے آپ کا پاکستان نہی جہاں زرا سی بے تکلفی پر لڑکیاں مر مٹتی ہیں آپ جیسے نوجوانوں پر۔
کس نے کہہ دیا آپ سے ایسا؟
ہمارے پاکستان کی لڑکیاں ایسی نہی ہوتیں،وہ بس اپنے شوہر پر ہی مر مٹتیں ہیں اور اسی کو مارنے کی ہی قسم کھاتی ہیں۔
اسفند کا خیال تھا وہ مسکرائے گی مگر نہی وہ بے رخی سے آگے بڑھ گئی۔
میں تو بس اتنا کہہ رہا تھا کہ تمہیں پاکستان واپس جانا چاہیے۔
چلو مان لیا کہ تم دانیال کے ساتھ نہی رہنا چاہتی مگع آنی کی خاطر جاو تق سہی۔
میرا دماغ پہلے ہی بہت خراب ہے اسفی پلیز۔۔۔۔سارہ غصے سے واپس پلٹی۔
میرا مطلب نہی سمجھی تم؟
تم پاکستان جاو مگر وہاں گھر بسانے کے لیے نہی،دانیال سے خلع لینے۔
سارہ کے بڑھتے قدم پھر سے رکے۔
کیا؟
ہاں سہی تو کہہ رہا ہوں۔۔۔۔تم اس سے خلع لے کر واپس آ جاو۔
ویسے بھی اسے کونسی تمہاری فکر ہے اگر ہوتی تو تمہیں اس حال میں اکیلا نہ چھوڑتا۔
یہ دانیال نامی قصہ ہی ختم کر ڈالو۔
پھر واپس آ جانا اپنے پیارے ترکی ،کیا خیال ہے؟
Not bad....
سوچا جا سکتا ہے اس بارے میں۔۔۔۔
مگر کیا لگتا ہے وہ اتنی آسانی سے مجھے طلاق دے گا؟
کیوں نہی ضرور۔۔۔اور کوئی آپشن نہی بچے گی اس کے پاس۔
Ok,Lets see
ابھی تو جلدی چلو دیر ہو رہی ہے ہمیں۔

________________________________________

کیسی لگی پہلی قسط؟

No comments:

Post a Comment

مسافر قسط نمبر_24(آخری قسط)

مسافر قسط نمبر_24(آخری قسط) از خانزادی بھابی کیا ہوا آپ رو کیوں رہی ہیں؟ حبا کی آواز پر سارہ نے اپنے آنسو پونچھ دیے اور مسکرا دی۔ نہی ایسا ک...