Wikipedia

Search results

Monday, April 13, 2020

مسافر قسط نمبر_2

مسافر
قسط نمبر_2
از
خانزادی

تو پھر کیا سوچا تم نے؟
وہ دونوں ریسٹورنٹ سے گھر کی طرف جا رہے تھے کہ اسفند نے پھر سے اسے یاد دلایا۔
کس بارے میں؟
سارہ لاپرواہی سے بولی۔
پاکستان جانے کے بارے میں،اسفند ناراضگی سے رکا،جیسے اس کی بات کی کوئی ویلیو نا ہو سارہ کی نظر میں۔
سارہ رک کر اس کی طرف واپس پلٹی۔
تمہیں اتنی جلدی کیوں ہے؟
یہ میرا مسئلہ ہے تمہیں زیادہ سیریس لینے کی ضرورت نہی ہے،وہ پھر سے چلنے لگی۔
اسفند بھی اس کے ساتھ ساتھ چلنے لگا۔
یہ صرف تمہارا مسئلہ نہی ہے سارہ!
میں تمہیں پریشان نہی دیکھ سکتا،جتنی جلدی ہو سکے تم اس بے نام رشتے کے بوجھ سے خود کو آزاد کر لو۔
تم سے کس نے کہہ دیا کہ میں پریشان ہوں؟
کوئی پریشانی نہی ہے مجھے اور ہاں جہاں تک بات اس رشتے کی ہے تو وہ واقعی بوجھ ہے مجھ پر،میں خود اس بوجھ سے آزاد کرنا چاہتی ہوں خود کو مگر ابھی نہی۔
ابھی میرا پاکستان جانے کا کوئی ارادہ نہی ہے۔
آنی کو دیکھو،ان کی طبیعت ٹھیک نہی رہتی میں ان کو اکیلے چھوڑ کر کیسے جا سکتی ہوں؟
اور اگر دانیال خود آ گیا یہاں تمہیں اپنے ساتھ لیجانے وہ بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تو؟
کیا کر لو گی تم؟
پھر تو ہر حال میں تمہیں اس کے ساتھ جانا ہی پڑے گا۔
ایسے کیسے آجائے گا وہ یہاں؟
اگر اسے آنا ہوتا تو کب کا آ چکا ہوتا۔۔۔۔
لیکن فرض کرو سارہ اگر وہ آ جائے؟
آجائے تو۔۔۔۔۔دھکے مار کر نکالوں گی اسے ترکی سے،اسے کوئی حق نہی مجھے یہاں سے لیجانے کا۔
Really?
واقعی اسے کوئی حق نہی؟؟؟
اسے پورا حق ہے یار،تم اس کے نکاح میں ہو۔
یہی تو میں تمہیں سمجھا رہا ہوں کہ اس سے پہلے کہ وہ یہاں آئے بہتر ہے تم وہاں چلی جاو اور اس سے یہ حق واپس لے لو کیونکہ وہ اس قابل ہے ہی نہی۔
You deserves better.....
کہہ تو تم ٹھیک رہے ہو،سارہ سوچ میں پڑ گئی۔
بلکل ٹھیک کہہ رہا ہوں میں،آنی کی فکر مت کرو تم میں ہوں یہاں ان کے ساتھ۔
اپنی آنے والی زندگی کا سوچو۔۔۔۔
تو بتاو مجھے ٹکٹ کنفرم کروا دوں؟
مگر اتنی جلدی!
مجھے سوچنے کے لیے کچھ وقت چاہیے،سارہ کنفیوز سی تھی۔
لو کر لو گل۔۔۔۔سوچی پئیاں تے بندا گیا۔
اسفند کی بات پر سارہ مسکرا دی۔
ایک تو تم اور دوسری تمہاری یہ لینگویج لگتا ہے مجھے پکی پنجابن بنا کر ہی دم لو گے۔
چلو ٹھیک ہے تم ٹکٹس کنفرم کرواو۔
ٹکٹس نہی سارہ بس ٹکٹ۔۔۔۔
کیوں؟
سارہ کو جیسے شاکڈ لگا۔
تم نہی جاو گے اور آنی؟
میں ان کو یہاں کیسے چھوڑ کر جا سکتی ہوں؟
تم دونوں بھی میرے ساتھ جاو گے۔
اگر میں تمہارے ساتھ گیا تو ریسٹورنٹ کون سنبھالے گا اور آنی کا تو سوچو ان کی کنڈیشن ایسی نہی ہے کہ وہ پلین کا سفر کر سکیں۔
بہتر یہی ہے کہ تم خود جاو بس۔
اگر کوئی پرابلم ہو تو مجھ سے شئیر کر لینا میں فوراً آجاوں گا۔
ٹھیک ہے۔۔۔۔سارہ بے دلی سے بولی۔
وہ گھر پہنچ چکے تھے،اسفند نے چابی گھما کر لاک کھولا اور سلام کرتے ہوئے گھر میں داخل ہوا۔
اتنی دیر کر دی تم دونوں نے؟
میں کب سے کھانا گرم کیے بیٹھی ہوں۔
آنی کھانا رہنے دیں خوشخبری سنیں،سارہ پاکستان جانے کے لیے راضی ہو گئی ہے۔
کیا واقعی؟
وہ خوشی سے سارہ کی طرف بڑھیں۔
بہت اچھا فیصلہ کیا تم نے،یہی ہمارے حق میں بہتر ہے۔
میری دعا ہے کہ تم دانیال کے ساتھ ہمیشہ خوش رہو۔
آپ غلط سمجھ رہی ہیں آنی!
میں دانیال کے ساتھ گھر بسانے نہی جا رہی بلکہ اس سے خلع لینے جا رہی ہوں،وہ غصے میں اپنے کمرے میں بھاگ گئی۔
Dont worry Anny.....
اسفند نے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔
اللہ ہدایت دے اس لڑکی کو،اس کی زندگی ہے میں کیا کہہ سکتی ہوں۔
تم کھانا کھاو گے؟
جی آنی میں چینج کر لوں پھر آتا ہوں،اسفند مسکراتے ہوئے سیڑھیوں کی طرف چل دیا۔
دو دن بعد۔۔۔۔۔
خیریت سے جاو،پہنچ کر اطلاع ضرور دے دینا۔
اب میں مزید کوئی زبردستی نہی کروں گی تمہارے ساتھ،تمہاری زندگی ہے جو بہتر لگتا ہے وہی کرو اپنے لیے۔
سارہ ائیرپورٹ جانے کے لیے تیار تھی اور اسفند گاڑی میں بیٹھا اس کا انتظار کر رہا تھا جبکہ آنی اسے الوداع کرتے ہوئے آنسو بہا رہی تھیں۔
سارہ کے پاس کوئی جواب نہی تھا۔۔۔وہ بے بس سی ان کے کندھے پے سر ٹکائے آنسو بہا رہی تھی۔
اسفند کے بار بار ہارن دینے پر آخر کار وہ خدا حافظ بول کر باہر چل دی۔
جانتا ہوں یہ مشکل وقت ہے تمہارے لیے مگر یہ ضروری ہے۔
آج نہی تو کل تمہیں اپنی زندگی میں آگے بڑھنا ہے۔
امید ہے تمہارا سفر اچھا گزرے،پاکستان پہنچتے ہی مجھے کال کر دینا۔
میری کزن کرن تمہیں ائیرپورٹ سے پِک کر لے گی اور تمہارے مطلوبہ ایڈریس پر پہنچا دے گی۔
یہ اس کا نمبر ہے اپنے بیگ میں سنبھال کر رکھ لینا۔سارہ نے مسکراتے ہوئے وہ پیپر بیگ میں رکھ لءا اور چیک ان کے لیے آگے بڑھ گئی۔
کچھ دیر بعد وہ پلین میں بیٹھ گئی اور فلائٹ اڑنے کا انتظاع کرنے لگی۔
جب اس کی فلائٹ کا اعلان ہوا تو اسفند نے سکھ کا سانس لیا اور ریسٹورنٹ واپس آ گیا۔

________________________________________

باقی اگلی قسط میں۔۔۔

#خانزادی

No comments:

Post a Comment

مسافر قسط نمبر_24(آخری قسط)

مسافر قسط نمبر_24(آخری قسط) از خانزادی بھابی کیا ہوا آپ رو کیوں رہی ہیں؟ حبا کی آواز پر سارہ نے اپنے آنسو پونچھ دیے اور مسکرا دی۔ نہی ایسا ک...