Wikipedia

Search results

Saturday, April 18, 2020

مسافر قسط نمبر_13


مسافر 
قسط نمبر_13
از
خانزادی

سارہ کو لگا دنیال اس کے غلط رویے کی وجہ سے گھر چلا گیا اور اب واپس نہی آئے گا۔
مگر ایسا بس وہ سوچ رہی تھی۔
ٹھیک آدھے گھنٹے بعد وہ فریش ہو کر اور کپڑے چینج کرنے کے بعد واپس آ گیا۔
everything is ok?
سارہ سفر کی تھکن اور پریشانی سے چور دیوار سے سر ٹکائے آنکھیں بند کیے بیٹھی تھی کہ دانیال کی آواز پر چونک گئی۔
کیا ہوا اتنی حیران کیوں ہو رہی ہو؟
اوہ۔۔۔تو تمہیں لگا میں اب واپس نہی آؤں گا۔
so listen mrs daniyal
میں ایک زمہ دار مرد ہوں۔
اپنی زمہ داریاں نبھانا اچھی طرح جانتا ہوں۔
رات ہو رہی ہے اور تم بہت تھکی تھکی سی لگ رہی ہو۔
چلو میں تمہیں گھر چھوڑ دیتا ہوں صبح آ جانا۔
کوئی ضرورت نہی۔۔۔۔میں یہی ٹھیک ہوں۔
آنی کو چھوڑ کر نہی جا سکتی۔۔۔
آنی کے پاس میں ہوں یہاں۔۔۔۔
بس!
اس سے پہلے کہ دانیال کچھ اور بولتا سارہ نے ہاتھ کے اشارے سے بولنے سے روک دیا۔
ایک بار پہلے تم پر بھروسہ کرنے کا نتیجہ بھگت چکی ہوں میں اب اور نہی۔
Its Enough.....
اب بس!
میں تم سے پیار سے بات کر رہا ہوں اس کا یہ مطلب نہی کہ تمہاری ہر بات برداشت کروں گا۔
ایک بار کہہ دیا کہ مجھ سے غلطی ہو گئی۔
اپنی غلطی مان رہا ہوں مگر تم میری کوئی بات سمجھ ہی نہی رہی۔
چلو یہاں سے۔۔۔۔دانیال اس کا بازو تھامے اپنے ساتھ کھینچتا چلا گیا۔
گھر پہنچ کر سارہ کو اس کے کمرے میں لے آیا۔
چپ چاپ بیٹھو یہاں۔۔۔۔صبح میں تمہیں خود لینے آوں گا۔
میری خاموشی سے فائدہ مت اٹھاو۔
ابھی تم نے بس میری محبت دیکھی ہے کوشش کرو کہ میرا دوسرا روپ نہ دیکھنا پڑے تمہیں۔
بس یہی ہوتی ہے تم مردوں کی اصلیت۔۔۔۔۔
"عورت پر ظلم کرنا مرد کی فطرت ہے"
اگر تمہیں لگتا ہے کہ تم اس طرح مجھ پر حکمرانی کر سکتے ہو تو یہ غلط فہمی اپنے دل سے نکال دو۔
"غلط فہمی نہی حق رکھتا ہوں میں تم پر حکمرانی کا"
تمہیں اچھے برے سے ٹوکنا فرض ہے میرا اور اچھی بیوی کا فرض بھی یہی ہے کہ وہ اپنے شوہر کی ہر بات پر جی حضوری کرے۔
ہونہہہ اچھا شوہر!
یہ اچھا شوہر تب کہاں تھا جب اس کی بیوی کی تزلیل کی جا رہی تھی؟
کیا مطلب کس نے تزلیل کی ہے تمہاری؟
جہاں تک مجھے پتہ ہے تمہیں سب گھر والوں سے محبت ملی ہے پھر بھی اگر کسی سے کوئی گلا ہے تو تمہاری عزت کی حفاظت میری زمہ داری ہے٫اس لحاظ سے بے فکر ہو جاو تم۔
________________________________________

جی دادو بھائی ترکی میں ہیں بھابی کے ساتھ۔
ڈیڈ کی بات ہوئی ہے ان سے۔
حبا آہستہ آواز میں دادی کو بتا رہی تھی۔
شکر ہے خدا کا میری بچی ٹھیک ہے۔
دانی اس کے ساتھ ہے تو فکر کی کوئی بات نہی۔
دادو آہستہ پلیز۔۔۔۔ماما سن لیں گی تو طوفان مچا دیں گی٫کامران نے سرگوشی کی۔
ارے مچانے دو طوفان اسے تمہاری ماں کی پرانی عادت ہے۔
مام۔۔۔۔حبا اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی۔
دانی کہاں ہے؟
وہ حبا اور کامران کو غصے سے گھورتی ہوئی بولیں۔
کچھ پوچھا ہے میں نے تم دونوں سے!
جب دونوں نے کوئی جواب نہ دیا تو وہ چلائیں۔
کامی!!!!
جججی۔۔۔۔جی مام
کچھ بولو گے تم؟
بھائی تو ملائیشیا میں ہیں۔۔۔جواب حبا نے دیا۔
تم چپ رہی بھائی کی چمچی تم سے میں بعد میں نمٹوں گی۔
تم بتاو مجھے کامی کہاں گیا ہے دانی؟
ترکی گیا ہے۔۔۔۔تمہیں کیا تکلیف ہے جواب دادی جی نے دیا۔
کس کی اجازت سے گیا ہے وہ وہاں؟
اپنی بیوی کے ساتھ ہے وہ اور وہ اب دودھ پیتا بچہ نہی ہے جو ہر کام کے لیے تمہاری اجازت ضروری ہو گی۔
آپ کی وجہ سے ہو رہا ہے یہ سب اماں جان!
آپ مجھ سے میرے بچے دور کر رہی ہیں۔۔۔۔اس لڑکی کی خاطر۔
بس کر دو زلیخا!
زرا لحاظ نہی ہے تمہیں بچوں کے سامنے کیا بات کرنی ہے۔
تمہارے دل میں زرا رحم نہی ہے اس بچی کے لیے؟
آخر اس نے بگاڑا کیا ہے تمہارا؟
اس کی ایک خالہ ہی تو ہے اس کا مائیکہ اور کون ہے اس کا وہاں؟
وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ایسے حالات میں وہ بچی ٹوٹ چکی ہے۔
دانی نے بہت اچھا کیا جو اس کے پاس چلا گیا۔
اپنا فرض بہت اچھے سے نبھا رہا ہے۔
یہ فرض وہ اپنی مرضی سے نہی نبھا رہا۔۔۔آپ سب مجبور کر رہے ہیں میرے بھولے بھالے بیٹے کو۔
مگر میری ایک بات اچھی طرح سن لیں آپ!
میں اس لڑکی کو یہاں ہرگز برداشت نہی کروں گی۔
تو پھر ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی۔۔۔دانی وہی رہے گا اس کے ساتھ۔
اب تم خود ہی سوچ لو کیا کرنا ہے تمہیں۔
اماں جی کی بات پر وہ غصے سے وہاں سے چلی گئیں۔
ابھی بات کرتی ہوں دانی سے۔۔۔اپنے کمرے میں آئیں اور دانیال کا نمبر ڈائل کیا۔
________________________________________

سو جاو آرام سے۔۔۔۔۔صبح میں خود لینے آوں گا تمہیں۔
دانیال اتنا بول کر دروازے کی طرف بڑھا ہی تھا کہ فون کی رنگ ٹون بجی۔
کال ایسکسپٹ کی اور فون کان سے لگا لیا۔
اسلام و علیکم۔۔مام کیسی ہیں آپ؟
کیسی ہو سکتی ہوں؟؟؟
کیا ہوا سب ٹھیک؟؟؟
وہ بات کرتے ہوئے کھڑکی کے پاس آ رکا۔
کہاں ہو تم اس وقت؟
ماں کے پوچھے گئے سوال پر دانیال نے سارہ کی طرف دیکھا اور نظریں چراتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا۔
ہونہہہہ سارہ طنزیہ مسکرائی۔
مام میں ملائیشا۔۔۔۔۔
جھوٹ بول رہے ہو تم مجھ سے دانی۔۔۔اس سے پہلے کہ دانیال اپنی بات مکمل کرتا وہ چلائیں۔
تم اس لڑکی کے ساتھ ہو ترکی میں!
جی مام میں آپ کو کال کرنے ہی والا تھا۔۔۔۔مجھے ایمرجنسی یہاں آنا پڑا۔
نہی نہی کیا ضرورت تھی مجھے بتانے کی؟
اپنے ڈیڈ اور دادی کو بتا دیا کافی ہے٫میری کیا اہمیت ہے تمہاری نظر میں۔
مام ایسا نہی ہے آپ غلط سمجھ رہی ہیں۔
تو پھر ٹھیک ہے اگر میں غلط سمجھ رہی ہوں تو تم پہلی فلائٹ سے پاکستان واپس آ جاو۔
مام ابھی کیسے آ سکتا ہوں؟
سارہ اور آنی اکیلی ہیں یہاں۔۔۔انہیں تنہا چھوڑ کر کیسے آ سکتا ہوں۔
آنی ٹھیک ہو کر گھر شفٹ ہو جائیں پھر آ جاوں گا۔
تو پھر ٹھیک ہے کرتے رہو اس لڑکی کی غلامی۔۔۔ناچتے رہو اس کے اشاروں پر۔
مام۔۔۔۔اس سے پہلے کہ دانیال کچھ بولتا وہ کال کاٹ چکی تھیں۔
دانیال جیسے ہی کمرے کی طرف واپس پلٹا سارہ اسی کی منتظر تھی۔
بہتر یہی ہو گا کہ گھر واپس چلے جائیں کیونکہ بڑی ماما کو خطرہ ہے کہ میں ان سے ان کا بیٹا چھیننا چاہتی ہوں۔
Sarah listen....
دانیال کمرے میں داخل ہونے ہی لگا تھا کہ سارہ نے دروازہ بند کر دیا۔
اس نے بے بسی سے بالوں میں ہاتھ پھیرا اور ہاسٹل کے لیے نکل گیا۔

________________________________________

Follow and subscribe my block for latest episode notifcation....





9 comments:

  1. Amazing epi dear ❤❤❤😍👌😘Allah Blessed U😇😍

    ReplyDelete
  2. Plz thori lambi.dia kry .bht acha chal raha ha novel

    ReplyDelete
  3. Waoo sis kya bat ha aj kal hr roz episode da rhi hain.wasy dil khush ho jata ha episode dekh k.boht zabrdst thi aj ke episode. Allah ap ko boht kamyab kry (ameen)

    ReplyDelete
  4. Nice ye tow bura phansa biwi or ma ke darmian😂

    ReplyDelete

مسافر قسط نمبر_24(آخری قسط)

مسافر قسط نمبر_24(آخری قسط) از خانزادی بھابی کیا ہوا آپ رو کیوں رہی ہیں؟ حبا کی آواز پر سارہ نے اپنے آنسو پونچھ دیے اور مسکرا دی۔ نہی ایسا ک...